The Defamation Case of Muniba Mazari



پاکستان کا فخر سمجھی جانے والی لڑکی کے اپنے شوہر پر بیوفائی کے الزامات ، حقیقت کیا نکلی ؟ معاملہ کا ڈراپ سین کر دینے والی خبر آگئی


اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وہیل چیئر استعمال کرنے والی معروف سماجی کارکن منیبہ مزارے کے نام سے کون واقف نہیں ہے۔ منیبہ مزاری کو آرٹسٹ اور موٹیویشنل اسپیکر (Motivational Speaker) ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ منیبہ مزاری کے سابق شوہر ، جو کہ پاکستان ائیر فورس میں فائٹر پائلٹ بھی رہ چکے ہیں، نے منیبہ مزاری کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا ہے۔
شہزاد نے اس ضمن میں ضلعی ایڈشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج محمد عدنان سے رجوع کیا۔ شکایت کنندہ نے عدالت سے منیبہ مزاری کے انٹرنیٹ پر وائرل بیانات کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک عزت دار گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں نے منیبہ مزاری سے مذہبی رسومات کے عین مطابق 26 دسمبر 2005ء کو شادی کی۔ انہوں نے بتایا کہ 27 فروری 2008ء کو وہ کوئٹہ پی اے ایف میں بھرتی ہوئے۔کوئٹہ سے آبائی علاقہ میں جاتے ہوئے وہ اپنی گاڑی خود چلا رہے تھے، جیکب آباد پہنچنے پر ان کی گاڑی کے سامنے اچانک ایک گدھا گاڑی آگئی اور ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں منیبہ کو کافی سنجیدہ نوعیت کی چوٹیں آئیں۔ شہزاد نے کہا کہ ملٹری اسپتال میں میڈیکل کی سہولیات مہیا ہونے کے باوجود میں نے منیبہ کے لیے بہترین میڈیکل سہولیات کی فراہمی کی یقینی بنایا اور آغا خان اسپتال کراچی سے ان کا علاج کروایا۔ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹ کے باعث بد قسمتی سے وہ مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہو سکیں اور زندگی بھر کے لیے وہیل چئیر ان کا مقدر بن گئی۔اس حادثے کے بعد ہم دونوں کی بچہ ہونے کی وجہ سے پریشان تھے۔
ڈاکٹرز کے مطابق منیبہ بچے کو جنم دے سکتی تھی لیکن ہم نے باہمی رضامندی سے بچہ گود لینے کا فیصلہ کیا۔ شہزاد کا کہنا تھا کہ باہمی تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے ہم نے 12 اپریل 2011ء کو ایک بچہ گود لیا۔چار سال تک بالکل اپنے بچے کی طرح اس کی دیکھ بھال کی۔ ان کوششوں کے باوجود منیبہ نے کچھ ایسی سرگرمیاں شروع کر دیں جن سے میں نے انہیں منع کر رکھا تھا۔ شہزاد کا کہنا تھا کہ منیبہ نے اپنے بھائیوں کے ساتھ سفارتی محاذ اور سفارتخانوں سمیت ان غیر ملکیوں سے بھی ملاقاتیں شروع کر دیں جنہیں میں نے سروس کے طور پر گھر پر ٹھہرا رکھا تھا۔ اسی طرح منیبہ کی دلچسپی ماڈلنگ میں بھی پیدا ہوئی جو ہماری روایات اور مذہبی اور معاشرتی اخلاقیات کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ میری خاندانی روایات کے بھی منافی تھا۔پاک فضائیہ کا افسر ہونے کے ناطےمیں اپنی بیوی کو اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دے سکتا تھا جس کے باعث میں نے اسے منع کر دیا۔ منیبہ نے منع ہونے کی بجائے اپنی مرضی سے گود لیے ہوئے بچے کے ساتھ ہی ستمبر 2014ء کو میرا گھر چھوڑ دیا۔ 6 مارچ
2015ء کو منیبہ نے عدالت میں خلع کی درخواست دائر کی۔ میں علیحدگی نہیں چاہتا تھا لیکن منیبہ نے اسلام آباد میں حمیرا افضل کی عدالت سے خلع حاصل کر لیا جس کا فرمان 12 جون 2015ء کو جاری ہوا۔شکایت کنندہ نے کہا کہ اب منیبہ مزاری ایک معروف آرٹسٹ ہے اور میڈیا چینلز پر مختلف پروگرامز میں شرکت کے دوران وہ میرے بارے میں غلط باتیں کرتی ہیں اور مختلف فورمز پر مجھے بدنام کر رہی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے اپنی مرضی سے خلع لیا تھا لیکن متنازعہ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے مجھے بدنام کیا۔ ان کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد گمراہ ہو رہی ہے جو میرے اور میرے خاندان کے لیے باعث تکلیف ہے۔ شہزاد نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ منیبہ مزاری پر متنازعہ بیانات دینے پر 1 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں۔ ان کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد گمراہ ہو رہی ہے جو میرے اور میرے خاندان کے لیے باعث تکلیف ہے۔ شہزاد نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ منیبہ مزاری پر متنازعہ بیانات دینے پر 1 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں۔
Stay tuned for more updates to Aam Admi Blog. 
Don't forget to LIKE, SHARE and SUBSCRIBE to Aam Admi Blog.

Comments

Popular posts from this blog

Creativity Is a Process, Not an Event, An Essay.

Amir Liaquat tweet over Reham's name and twitterwaly burst out of laugh

CHILD MARRIAGES IN OUR VILLAGES, INSIGHT...